میری پوسٹنگ ان دنوں ایک چھوٹے سے قصبے میں تھی۔ ھم نے گھر پہ کام کے لیے ایک نوکرانی جس کی عمر تقریبا 17 سال تھی رکھی ھوئ تھی۔ وہ زات کے دھوبی تھے۔ بلا کی حسین تھی۔ لامبا قد، گورا رنگ، حسین چھرہ، گول گول ممے، ابھری ھوئ گانڈ، بس کیا بتاوں کے اسے دیکھ کر لن فورا کھڑا ہو جاتا تھا۔ وہ روزانہ صبح 7 بجے آ جاتی تھی۔ اس وقت میری بیوی سو رہئ ہوتی تھی۔ مین نے اسے پہلے آنکھوں ہی آنکھوں مین سیٹ کیا۔ پھر ہر روز اس کی تعریف کرنی شروع کر دی
۔
ایک دن وہ صبح کچن مین برتن دھو رہی تھی کہ مین نے اسے پیچھے سے جا کر پکڑ لیا۔ اس نے کہا کوی دیکھ لے گا۔ مین نے اسے کسنگ سٹارٹ کر دی۔ وہ اپنے آپ کو چھڑاتی رہی مگر مین نے اسے خوب کس کیے۔ پھر جب موقع ملتا مین اس سے مزے لیتا۔ یونہئ دن رات
گزرتے رہے۔
میری سالی کی شادی قریب آگی۔ میں بیگم کو اس کے میکے چھوڑ آیا۔ اب صبح کو وہ اپنی ماں یا بھائ کے ساتھ آتی اور میرے آفس جانے تک کام ختم کرکے چلی جاتی۔
پھر ایک دن میرے زہن مین ایک ترکیب آی۔ مین نے اپنی بیوی کو کال کی اور کہا کہ مین شادی والے کپڑے لے آیا ھوں۔ مگر راستے مین آتے ہوے مین کوکنگ آئل ساتھ لا رہا تھا۔ جس کے لیک ہونے کی وجہ سے کپڑون پر کچھ داغ پڑ کئے ہیں۔
میری بیوی نے کہا کہ وہ ابھی کام والی کو فون کرتی ہے۔ وہ ابھی آکر کپڑے دھو دے گی تاکہ داغ نہ پڑے۔ اب میں گھر بیٹھ کر اسکا راہ دیکھنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد وہ اپنی چھوٹی بہن کو لے کر آگئ۔ اس نے آتے ہی کپڑوں کا پوچھا۔ مین نے اسے کہا کہ وہ تو مین نے بہانا بنایا تھا۔ تم سے ملنے کا۔ مین نے اس کی چھوٹی بھن کو ڈرائنگ روم میں بٹھا کر ٹی وی پر کارٹون لگا دیے۔ کھانے کے لیے بسکٹ دئے اور اسکا دروازہ بند کرکے کنڈی لگا دی۔
۔
ایک دن وہ صبح کچن مین برتن دھو رہی تھی کہ مین نے اسے پیچھے سے جا کر پکڑ لیا۔ اس نے کہا کوی دیکھ لے گا۔ مین نے اسے کسنگ سٹارٹ کر دی۔ وہ اپنے آپ کو چھڑاتی رہی مگر مین نے اسے خوب کس کیے۔ پھر جب موقع ملتا مین اس سے مزے لیتا۔ یونہئ دن رات
گزرتے رہے۔
میری سالی کی شادی قریب آگی۔ میں بیگم کو اس کے میکے چھوڑ آیا۔ اب صبح کو وہ اپنی ماں یا بھائ کے ساتھ آتی اور میرے آفس جانے تک کام ختم کرکے چلی جاتی۔
پھر ایک دن میرے زہن مین ایک ترکیب آی۔ مین نے اپنی بیوی کو کال کی اور کہا کہ مین شادی والے کپڑے لے آیا ھوں۔ مگر راستے مین آتے ہوے مین کوکنگ آئل ساتھ لا رہا تھا۔ جس کے لیک ہونے کی وجہ سے کپڑون پر کچھ داغ پڑ کئے ہیں۔
میری بیوی نے کہا کہ وہ ابھی کام والی کو فون کرتی ہے۔ وہ ابھی آکر کپڑے دھو دے گی تاکہ داغ نہ پڑے۔ اب میں گھر بیٹھ کر اسکا راہ دیکھنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد وہ اپنی چھوٹی بہن کو لے کر آگئ۔ اس نے آتے ہی کپڑوں کا پوچھا۔ مین نے اسے کہا کہ وہ تو مین نے بہانا بنایا تھا۔ تم سے ملنے کا۔ مین نے اس کی چھوٹی بھن کو ڈرائنگ روم میں بٹھا کر ٹی وی پر کارٹون لگا دیے۔ کھانے کے لیے بسکٹ دئے اور اسکا دروازہ بند کرکے کنڈی لگا دی۔
No comments:
Post a Comment