ڈرائیور اور نوکر سے چدی
یہ کہانی ہندی میں تھی میں نے اس کا اردو فونٹ میں ترجمعہ کیا ہے
ڈرائیور اور نوکر سے چدیمصنفہ : ان (بدلہ ہوا نام)
اتنی پڑ رہی سردی میں بھگوان سب کے لوڑے کھڑے رکھے اور ایسے ہی چوتے بجتي رہے!
میرا نام ہے ان اور میں پنجاب کی رہنے والی ایک بہت بڑے تاجر کی حسین بیوی ہوں. پیسوں کے لیے اپنے سے کہیں بڑے عمر والے سے گھروالوں کے خلاف جاکر شادی کر لی تھی لیکن اب سب مجھے بلاتے ہیں اور ہم دونوں کے پیار کو سمجھ چکے ہیں. میری عمر محض تےيس سال اور میں ایک ہاؤس وايپھ ہوں. نوکر -- چاكر گھر میں بہت ہیں. ایک عام سے خاندان سے نکل عالیشان بنگلے کی رانی بن گئی.
میں اتنی زیادہ خوبصورت اور جوان عورت ہوں ، شادی سے پہلے نہ جانے کتنے لڑکوں سے میرے جسمانی تعلقات رہے تھے اور پھر شادی کے بعد تو میں پیاسی رہنے لگی ، اوپر سے میرا بڈڈا شوہر بہت ڈرتا تھا کہ کہیں اس کی خوبصورت بیوی کسی اور کی بانہوں کا شررگار نہ بن جائے ، وہ روز رات مجھے گرم تو کرتا لیکن اپنا پانی نکلتے ہی مجھے اوںگلی سے ٹھنڈی کر دیتا. لیکن مجھے تو موٹے موٹے لوڑو کے بغیر کہاں مزہ آتا.
خیر چلو اب ہم اصل موضوع پر آتے ہیں. میرے شوہر میرے لئے بہت بہت مہنگے کپڑے لاتے ، شہوت انگیز ڈریس خاص کرکے بیڈروم ویئر ، جو میں گھر میں عام طور پر پہن لیتی تھی جس سے میرا جوان جسم دیکھ نوکر -- چاكر آہیں بھرتے تھے اندر ہی اندر!
تبھی گھر میں میرے ساتھ عجیب و غریب سی واقعہ گھٹنے لگی. میں اپنی برا پیںٹی دھونے کے لئے رکھتی ، دھو کر واپس بھی آ جاتیں لیکن ان پر سفید دھبے لگے ملتے جیسے کہ کسی نے مال پونچھا ہو. اب یہ آئے دن ہونے لگا. خیر میں نے بھی سوچا کہ اب تو دال میں کچھ کالا ہے جو پتہ لگانا ہوگا.
پھر میں نے اپنی نظر رکھتے ہوئے اور اپنی پیںٹی دھونے ڈال دی. میرا نوکر اسے باقی کپڑوں کے ساتھ لے گیا. میں چھپ کر دیکھنے لگی. مشین میں ڈالنے سے پہلے وہ كمينا میری پینٹی سونگھنے لگا. مجھے بھروسہ ہو گیا کہ باقی کام بھی یہی کرتا ہوگا.
اس نے پینٹی دھو کر ڈال دی اور چلا گیا. اس کے بعد باورچی خانے میں کام کرنا لگا. دوپہر کو کام کر جب وہ اپنے كواٹر میں گیا تو میں چھت پر گیا اور چھپ کر بیٹھ گئی. تبھی میرا ڈرائیور چھت پر آیا اور اس نے میری پیںٹی تار سے اتاری اور برا بھی اور جیب میں ڈال پیچھے سروےٹ كواٹر میں چلا گیا. وہاں نوکر پہلے سے ہی تھا.
سالے ، آج میڈم نے آگ لگانے والی پیںٹی دھلواي ہے! وہ میری پیںٹی کو چومنے لگا اور بولا -- چل دےكھتے ہیں کون پہلے پیںٹی گیلی کرتا ہے! میڈم ہے ہی سالی راڈ -- چدکڑ!
ایسی باتیں وہ خود کو اکسانے کے لیے کر رہا تھا. دونوں نے ایک ساتھ لوڑے نکالے ، سوئے ہوئے لوڑو کو جیسے ہی پیںٹی پر گھسايا تو کھڑے ہونے لگے.
واہ! کتنے بڑے اور کتنے موٹے لوڑے تھے دونوں کے!
دیکھ کر مزہ آ گیا! دل کیا کہ جا کر تھام لوں دونوں کو! کئی دنوں سے بھوكھي تھی ، شوہر کینیڈا گئے ہوئے تھے ، ساسو ماں اور سسر جی آج کل دوسرے بیٹے کے ساتھ تھے ، وہ باری باری رہتے تھے.
میں اپنے کمرے میں گئی اور شفاف نائیٹی پہنی ، بال کھلے چھوڑے اور واپس وہیں آ گئی.
دونوں کا ابھی نہیں نکلا تھا.
سالے ، اگر میڈم مجھ سے چدوایے تو اس کو مایکے میں جا کر نا چدوانا پڑے!
میں حیران رہ گئی ، رک نہ پائی.
کمینے ، تو میری مكھبري کرتا ہے!
مجھے دیکھ کر دونوں نے مٹھ مارنی بند کی اور صفائی دینے لگے.
روز میری پیںٹی کو اپنا مال كھلواتے ہو؟
ساری میڈم!
میں آگے بڑھی اور گھنشام کا لؤڑا سہلانے لگی. كمينو میرے کمرے میں آؤ!
جی!
جاتے ہی نائیٹی اتار دی اور برا پیںٹی میں ہی بستر پر لیٹ گئی.
مین -- گیٹ پر باہر سے تالا لگا کر گزشتہ دروازے سے اندر آ کر كڈي لگا دے!
کتے ، ادھر آ کر میری چوت سہلا!
وہ اپنی جیب سے دارو کا پووا نکال کر ڈكار گیا اور مجھے پکڑ لیا -- سالی رںڈی! کتا کہتی ہے؟
اس نے میرے بال کھینچتے ہوئے میری برا پھاڑ کر پھینک دی. پیچھے سے رادھے نے پیںٹی کھینچ دی -- بہت تڑفاتي ہو میڈم!
میں بولی -- میڈم نہیں راڈ کہو!
تیری ماں کی چوت! تو تو سوا سیر نکلی! رادھے میرے چوتڑ چوم رہا تھا.
میں نے گھنشام کو ننگا کر دیا اور اس کے لللے کو چوسنے لگی.
واہ واہ میری چھممك چھللو! آج میں 101 روپے کا پرساد چڑھاوگا!
رادھے میرے شوہر کی بار سے انگریزی دارو لایا ، میرے مممو پر ڈال کر دونوں چاٹنے لگے ، پھر اپنے لوڑے پر ڈال مجھ چٹواتے ، کمینے!
تیرے کوٹھے پر آئے ہیں ، اپنے ہاتھ سے جام بنا!
میں ننگی چلتی سوڈا لائی ، تین پےگ بنا دیئے. وہ حیران رہ گئے اور میں ایک بار میں ہی مکمل حلق میں اتار گئی. کچھ پل بعد ہم تینوں نشے میں تھے.
مادرچودو ، روز پیںٹی پر اپنا قیمتی مال خراب کرتے ہو؟
میری چوت دیکھ تو گویا وہ پاگل ہونے لگے. گھنشام نے تو اپنے ہونٹ لگا دیئے جس سے میں نے آنکھیں مود لی. میرے جسم پر دارو ڈال ڈال کر چاٹ رہے تھے. میری چوچیوں کے دانے کو رادھے چوس رہا تھا اور گھنشام نے دونوں ٹاںگیں چوڑی کر بیچ میں آکر اپنا نو انچ کا لللا جیسے ہی میری چوت کے دانے پر مسئلہ ، میں کود اٹھی اور اس نے جھٹ سے مکمل لللا ڈال دیا ، پیل دیا میری چوت میں ، میری تو جان نکل گئی کیوںک شادی کے بعد میں نے کبھی موٹا لؤڑا نہیں ڈلوايا تھا. شوہر کا لؤڑا تو چھوٹا ہی تھا.
ہاے ہاے پھٹ گئی میری! پھاڑ دی میری چوت! آہ اہ چود سالے! مجھے چود دلبھر کے چود! چاہے پھٹ جائے! رادھے میرے انگور چوس! ان کو دبا! ان کا رس پی! مجھے ترپت دے دو مل کر! میری پیاس بجھا دو راجہ!
بہن کی لوڑي ، مالکن اب سے تو میری کتیا ہے! کتیا سمجھی راڈ!
ہاں میرے راجا ، میں تیری راڈ ہی سہی! تیری رکھیل! پر اج مےننو ٹھنڈ پا ديو!
وہ زور زور سے مجھے چودنے لگا ، اس کا ایک ایک جھٹکا مجھے جنت دکھا رہا تھا.
ہاے ساي! میں چھوٹنے والی ہوں! تیزی سے کر! اہ! یہ لے! یہ لے! کرتے ہوئے دونوں ایک ساتھ چھوٹے!
یہ کیا کروا لیا میڈم آپ نے! مجھے روکا نہیں اور سارا مال اپنی چوت میں ڈلوا لیا؟
مجھے ماں بننا ہے! ساسو ماں مجھے كسوروار ٹھهراتي ہیں نا کہ اپنے كھوسٹ بیٹے کو!
آ رادھے ، تو میری گاںڈ مار!
ابھی لو میڈم!
اس نے تھوک لگا کر اپنے لوڑے کا سر میری گاںڈ کے چھید پر ٹکا دیا ، جھٹکا مارا اور اس کا لؤڑا پھنس گیا اور میری چیخ نکل گئی.
ہاے چھوڑ دے حرامی! مجھے کیا معلوم تھا کہ تو پھاڑ دے گا!
بہن کی لوڑي! تیری ماں کی چوت! اب تو اسی میں گھسےگا!
میں اس کے نیچے سے نکل گئی ، وہ میری ٹانگ پکڑ مجھے پھر اپنے پاس لایا.
کمینے ، چوت مار لے!
اس نے زور سے تھپڑ مارا میری گاںڈ پر اور بولا -- سالی اینٹھ رہی ہے!
اس نے مجھے پکڑ لیا اور تھوک لگا کر پھر سے ڈالا!
چھوڑ دے!
گھنشام! اسے پکڑ!
اس نے میری بانہوں کو پکڑ لیا اور رادھے نے اپنا لؤڑا میری گاںڈ میں گھسا کے دم لیا. میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے.
چلا ، اور چلا! زور سے چلا! چل اس پر بیٹھ جا!
میں اس کی طرف پیٹھ کرکے گاںڈ میں ڈلوا بیٹھ گئی اور اوپر -- نیچے ہوکر چدنے لگی. اب مجھے مزہ آنے لگا ، وہ بھی نیچے سے مجھے اچھالتا ہوا چود رہا تھا. گھنشام نے میرے منہ میں ڈال دوبارہ کھڑا کر لیا اور میری اور رادھے کی ٹاںگو کے درمیان گھٹنوں کے بل بیٹھ کر میری چوت میں اوںگلی ڈالنے لگا.
ادھر رادھے گاںڈ پھاڑ رہا تھا. گھنشان نے مجھے بعد میں دھکا دے کر اس نے اپنا لؤڑا بھی میری چوت میں گھسا دیا.
ہاے كمينو! آج ہی پھاڑ دو گے؟ میں کہیں بھاگی جا رہی ہوں؟
چل سالی!
دونوں طرف سے زبردست وار ہو رہے تھے ، بیچ میں میں پھنسی ہوئی مزے لے رہی تھی. آخر کار آج میرے جسم کو ٹھنڈ پڑ گئی ، میری پیاس بجھ گئی.
پھر گھنشام کسی وجہ سے چھٹی پر چلا گیا اور رادھے سے مجھے اتنا مزہ نہیں آتا تھا. میں گھنشام سے ملنے اس کے گھر پہنچ گئی جہاں وہ اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ بیٹھا تاش کھیل رہا تھا اور پانچواں رادھے جو مجھے لے کر گیا.
میں نے اسے اشارے سے بلایا اور پوچھا -- کام پر کیوں نہیں آتا؟
بولا -- پیسے کم ملتے ہیں اس لیے!
میں دوں گی پیسے تجھے! کل سے واپس لوٹ آ!
کہہ کر میں مڑی ہی تھی کہ اس نے مجھے اپنے سینے سے لگا لیا ، وہیں چومنے لگا -- میڈم آپ بہت اچھی ہو! پہلی بار غریب کی چوكھٹ پر آئی ہو ، کچھ تو لینا ہوگا -- چائے ، کافی!
نہیں ، بس پھر کبھی! کل آ جانا!
اس نے مجھے کھینچ کر بستر پر گرا دیا.
اس کے بعد کیا ہوا ، جاننے کے لئے اگلی کڑی پڑھنا نہ بھولنا
No comments:
Post a Comment