یہ ٣ سال پرانی بات ہے کہ مجھے ایک میل ٹیچر گھر پے پڑھانے اتے تھے. ایک دیں نہوں نے کسی کام سے کہیں جانا تھا لہٰذا وہ مجھے اپنے جاننے والی کسی فیمل ٹیچرکا کہ گئے کہ وہ مجھے پڑھاہے گی. اگلے ہے روز ایک ٣٥ سالہ عورت مرے کمرے میں میرا انتظار کر رہی تھی. وو بہت خوبصورت سلم اور سمارٹ تھی. کونٹکٹ لنسس پہنانے کی وجہ سے اور بھی حسین لگ رہی تھی. شروع شروع میں تو کافی دیر میں انہیں چھپ کر دیکھتا ہی رہا کیوں کہ انہوں نے بہت ٹائٹ فتٹنگ والے کپڑے پہن رکھے تھے. ان کے ہونٹوں پی ہلکے گلابی رنگ کی لیپ سٹک لگی ہوئی تھی. پہلے پہل تو میں کافی نروس بھی تھا لیکن دل میں ایک تمّنا بھی ابھری کہ اللہ کرے اب یہی پڑھانے آیا کرے ہمیشہ.
کچھ دیر تک تو انہوں نے میرا تعارف پوچھا اور اپنےبارےبھی بتایا. وہ شادی شدہ تھیں اور ان کے گھر والے ملک سے باہر تھے. ان کے ٣ بچے بھی تھے. خیر پہلے دن ہی ان سے کافی فرانکنسس ہو گئی لیکن میں نے ایک بار بھی بھی انکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نہیں دیکھا تھا. وہ بھی شاید سمجھ گئی تھیں کہ میں شرما رہا تھا. خیر یونہی دن گذرتے گئے اور ہماری فرانکنسس بھی بڑھتی گئی اور دوستی بھی. اکثر ایک دوسرے کے ہاتھ پے ہاتھ مار دیتے تھے اور کبھی کبھی تو میں انکا ہاتھ بھی پکڑ لیتا تھا. ایک دن جب وہ پڑھانے کے لئے آئیں تو گھر پے کوئی بھی نہیں تھا. میں نے کہا کہ آپکو مجھسے ڈرتو نہیں لگے گا تو وہ بولی تمھارے پاس ایسا کیا ہے جس سے مجمھے ڈر لگے گا. میں بھی مذاک کے موڈ میں تھا اسی لئے کہ دیا کہ ہاں ہے تو سہی لیکن بتا نہیں سکتا ہوں. اس کے بعد میں سارا وقت انہی کو دیکھتا اور ساتھ ساتھ پڑھ بھی رہا تھا. پھر کچھ دیر بعد ہی انہوں نے کہا روشن تمہاری کوئی گرل فرنڈ نہی ہے؟ میں نے کہا نہیں. پھر کہنے لگی اگر ایسا ہ تو تم مجھے کس چیز سے ڈرا رہے تھے؟ میں نے کہا کہ مرد کے پاس ایک ہی چیز ہوتی ہے. پھر انہوں نے ایک دم سے کہا کہ وہ کیا چیز ہے؟ مجھے بھی دکھاؤ نہ؟ میں انکی یہ بات سن کر چونک سا گیا کون کہ انکی یہ خواھش بہت عجیب تھی. پھر جب میں نے انکی آنکھوں میں دیکھا تو انکی آنکھوں میں میرے لئے پیار تھا. پھر انہوں نے مجھے اپنے پاس بلا لیا اور کہا کہ میرے پاس ہی بیٹھ جو. میں خوشی خوشی ان ک پاس ہی بیٹھ گیا.
پھر انکے اگلے ہی سوال نے مجھے مزید حیرت میں ڈال دیا کیوں کہ انہوں نے پوچھا کہ کیا تم نے کبھی کسی لڑکی سے سیکس کیا ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں. وہ آج وہ نہیں لگ رہی تھیں خیر پھربھی میرا لنڈ بہت سخت کھڑا ہو چکا تھا. پھر انہوں نے اپنا ہاتھ میرے گالوں پے رکھا اور پوچھا کہ دل تو کرتا ہوگا؟ میں نے کہا کرتا تو ہ لیکن کس سے کرے بندہ. کہنے لگیں میرے میاں ٨ سال سے ملک سے باہر ہیں اور میں انہیں بہت مسس کرتی ہوں خاص کر کہ ان کے ساتھ بیتے لمحوں کو. مجھے دیکھ کر بتاؤ کہ میں تمہیں کیسی لگ رہی ہوں؟ میں نے جھٹ سے کہا کہ قیامت سے کم نہی لگ رہی ہیں. بس پھر کہنے لگیں تو پھر مجھے ڈراؤ گے نہیں؟ میں زور سے ہنسا لیکن لن بہت خوش ہو گیا تھا. پھر کیا تھا بس میں نے بھی انہیں اپنی باہوں میں لے لیا اور انکے ہونٹوں پے کس کرنے لگا. مجھے بہت مزہ آ رہا تھا. وو بہ بہت پاگل ہو گئیں تھیں اور مجھے پاگلوں کی ترھا چوم رہی تھیں. انہوں ننے ایک ہاتھ سے جب لنڈ کو پکڑا تو مجھے لگا جسے خشک زمین پر پھول کھل گئے ہوں. میں نے بھی انکی قمیض اتار دی. پھر میں نے انکے مممے پکڑ لئے اور زور زور سے چوسنے لگا. ان کے مممے بہت مزے کے تھے. خوب سکسی جسم تھا اور ہپس بھی خوب ابھری ہوئی تھی. میں نے آہستہ آہستہ انکی شلوار بھی اتار دی اور پھر انکی پھدی پر ہاتھ پھیرتا رہا. پھدی تو جیسے لاوا اگل رہی تھی. اف بہت گرم تھی. انہوں نے اچانک کہا کہ روشن میں تمہارا لنڈ چوسنا چاہتی ہوں اور مجھسے انکار نہ ہو سکا اسی لئے میں خاموش رہا. وہ میرا ٨ انچ کا لوں پورا کا پورا اندر لے جاتی اور پھر بہار نکال کر اسے چومتی.
ہ سلسلہ کافی دیر تک یونہی چلتا رہا. پھر ایک وقت آیا جب میں نے محسوس کیا کہ اب ٹیچر گرم ہو چکی ہے اور اسکے لاوے پر پانی پھیرنے کا صحیح وقت آ گیا ہے. اتنے میں وہ خود بھی بول اٹھیں کہ اب اندر ڈال دو. میں نے انہیں صوفے پر لٹایا اور پھدی کو لک کیا اور پھر لن ڈال دیا. پہلے پہل تو ٹھیک سے اندر بھی نہ گیا لیکن پھر جب میں نے تھوک لگا کر ڈالا تو پورا ٨ انچ پھدی کو چیرتا ہوا اندر گھس گیا. واہ کیا مزے کی پھدی تھ. ایک دم گرم اور نرم. میں نے ٹیچر کو خوب لن مرا اور پھر ٹانگیں اوپر کر کے بھی مرا. انکی گند بھی خوب موتی تازی تھی لہٰذا دوسری بار میں گند بہ مری. جب منی نکلنے لگی تو میں نے کہا کہ اندر ہی کر دوں؟ تو وہ بولی نہیں اندر نہیں کرنی ہے. میں نے پھر ساری منی انکے ممموں پر کر دی جسے انہوں نے خوب چاٹ لیا. بہت مزہ آیا اس دن.
کچھ دیر تک تو انہوں نے میرا تعارف پوچھا اور اپنےبارےبھی بتایا. وہ شادی شدہ تھیں اور ان کے گھر والے ملک سے باہر تھے. ان کے ٣ بچے بھی تھے. خیر پہلے دن ہی ان سے کافی فرانکنسس ہو گئی لیکن میں نے ایک بار بھی بھی انکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نہیں دیکھا تھا. وہ بھی شاید سمجھ گئی تھیں کہ میں شرما رہا تھا. خیر یونہی دن گذرتے گئے اور ہماری فرانکنسس بھی بڑھتی گئی اور دوستی بھی. اکثر ایک دوسرے کے ہاتھ پے ہاتھ مار دیتے تھے اور کبھی کبھی تو میں انکا ہاتھ بھی پکڑ لیتا تھا. ایک دن جب وہ پڑھانے کے لئے آئیں تو گھر پے کوئی بھی نہیں تھا. میں نے کہا کہ آپکو مجھسے ڈرتو نہیں لگے گا تو وہ بولی تمھارے پاس ایسا کیا ہے جس سے مجمھے ڈر لگے گا. میں بھی مذاک کے موڈ میں تھا اسی لئے کہ دیا کہ ہاں ہے تو سہی لیکن بتا نہیں سکتا ہوں. اس کے بعد میں سارا وقت انہی کو دیکھتا اور ساتھ ساتھ پڑھ بھی رہا تھا. پھر کچھ دیر بعد ہی انہوں نے کہا روشن تمہاری کوئی گرل فرنڈ نہی ہے؟ میں نے کہا نہیں. پھر کہنے لگی اگر ایسا ہ تو تم مجھے کس چیز سے ڈرا رہے تھے؟ میں نے کہا کہ مرد کے پاس ایک ہی چیز ہوتی ہے. پھر انہوں نے ایک دم سے کہا کہ وہ کیا چیز ہے؟ مجھے بھی دکھاؤ نہ؟ میں انکی یہ بات سن کر چونک سا گیا کون کہ انکی یہ خواھش بہت عجیب تھی. پھر جب میں نے انکی آنکھوں میں دیکھا تو انکی آنکھوں میں میرے لئے پیار تھا. پھر انہوں نے مجھے اپنے پاس بلا لیا اور کہا کہ میرے پاس ہی بیٹھ جو. میں خوشی خوشی ان ک پاس ہی بیٹھ گیا.
پھر انکے اگلے ہی سوال نے مجھے مزید حیرت میں ڈال دیا کیوں کہ انہوں نے پوچھا کہ کیا تم نے کبھی کسی لڑکی سے سیکس کیا ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں. وہ آج وہ نہیں لگ رہی تھیں خیر پھربھی میرا لنڈ بہت سخت کھڑا ہو چکا تھا. پھر انہوں نے اپنا ہاتھ میرے گالوں پے رکھا اور پوچھا کہ دل تو کرتا ہوگا؟ میں نے کہا کرتا تو ہ لیکن کس سے کرے بندہ. کہنے لگیں میرے میاں ٨ سال سے ملک سے باہر ہیں اور میں انہیں بہت مسس کرتی ہوں خاص کر کہ ان کے ساتھ بیتے لمحوں کو. مجھے دیکھ کر بتاؤ کہ میں تمہیں کیسی لگ رہی ہوں؟ میں نے جھٹ سے کہا کہ قیامت سے کم نہی لگ رہی ہیں. بس پھر کہنے لگیں تو پھر مجھے ڈراؤ گے نہیں؟ میں زور سے ہنسا لیکن لن بہت خوش ہو گیا تھا. پھر کیا تھا بس میں نے بھی انہیں اپنی باہوں میں لے لیا اور انکے ہونٹوں پے کس کرنے لگا. مجھے بہت مزہ آ رہا تھا. وو بہ بہت پاگل ہو گئیں تھیں اور مجھے پاگلوں کی ترھا چوم رہی تھیں. انہوں ننے ایک ہاتھ سے جب لنڈ کو پکڑا تو مجھے لگا جسے خشک زمین پر پھول کھل گئے ہوں. میں نے بھی انکی قمیض اتار دی. پھر میں نے انکے مممے پکڑ لئے اور زور زور سے چوسنے لگا. ان کے مممے بہت مزے کے تھے. خوب سکسی جسم تھا اور ہپس بھی خوب ابھری ہوئی تھی. میں نے آہستہ آہستہ انکی شلوار بھی اتار دی اور پھر انکی پھدی پر ہاتھ پھیرتا رہا. پھدی تو جیسے لاوا اگل رہی تھی. اف بہت گرم تھی. انہوں نے اچانک کہا کہ روشن میں تمہارا لنڈ چوسنا چاہتی ہوں اور مجھسے انکار نہ ہو سکا اسی لئے میں خاموش رہا. وہ میرا ٨ انچ کا لوں پورا کا پورا اندر لے جاتی اور پھر بہار نکال کر اسے چومتی.
ہ سلسلہ کافی دیر تک یونہی چلتا رہا. پھر ایک وقت آیا جب میں نے محسوس کیا کہ اب ٹیچر گرم ہو چکی ہے اور اسکے لاوے پر پانی پھیرنے کا صحیح وقت آ گیا ہے. اتنے میں وہ خود بھی بول اٹھیں کہ اب اندر ڈال دو. میں نے انہیں صوفے پر لٹایا اور پھدی کو لک کیا اور پھر لن ڈال دیا. پہلے پہل تو ٹھیک سے اندر بھی نہ گیا لیکن پھر جب میں نے تھوک لگا کر ڈالا تو پورا ٨ انچ پھدی کو چیرتا ہوا اندر گھس گیا. واہ کیا مزے کی پھدی تھ. ایک دم گرم اور نرم. میں نے ٹیچر کو خوب لن مرا اور پھر ٹانگیں اوپر کر کے بھی مرا. انکی گند بھی خوب موتی تازی تھی لہٰذا دوسری بار میں گند بہ مری. جب منی نکلنے لگی تو میں نے کہا کہ اندر ہی کر دوں؟ تو وہ بولی نہیں اندر نہیں کرنی ہے. میں نے پھر ساری منی انکے ممموں پر کر دی جسے انہوں نے خوب چاٹ لیا. بہت مزہ آیا اس دن.
No comments:
Post a Comment