پیارے دوستو میری کوشش ہے کے زندگی کے سارے تجربات آپ سے شیر کروں. امید ہے آپ کو پسند آئ ہونگی میری اب تک کی سٹوری زبیدہ بیچاری اور دوستی یا سیکس. اب یہ ایک اور ذاتی تجربہ بیان کرنے جا رہا ہوں. آپکے کمنٹس کا انتظار رہے گا.
یہ اس وقت کی بات ہے جب میں سیکنڈ ایئر میں پڑھتا تھا. میرے ابو کے ایک دوست تھے ڈاکٹر صاحب جو کے دن میں ایک سرکاری ڈسپنسری میں کم کرتے تھے اور شام کو اپنا کلینک چلاتے تھے. انہوں نے ابو سے کہا کے میں شام کے وقت ان کے گھر آکر ان کے بیٹے کو ٹیو شن پڑھا دیا کروں. میں نے ان کے گھر جانا سٹارٹ کر دیا. شام کے وقت میں ایک گھنٹے کے لیے ان کے گھر جاتا. ڈرائنگ روم میں ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھ کر پڑھایا کرتا تھا. انکا دیپ فریزر بھی ڈرائنگ روم میں رکھا ہوا تھا. اور میں نے نوٹ کیا کے کے جب میں پڑھا رہا ہوتا تو ڈاکٹر کی بیوی کچھ نہ کچھ نکلنے یا رکھنے دیپ فریزر کے پاس آجاتی جب وہ سائیڈ سے جھکتی تو اسکے مممے لٹک رہے ہوتے اور دیپ فریزر کے ڈور کی لائٹ جب ان سے پاسس ہوتی تو اس کے باریک کپڑوں میں سے وہ بہت واضح نظر آتے. ڈاکٹر کی بیوی بہت ماڈرن تھی اور وہ بغیر دوپٹتے کے اکثر سامنے آجاتی تھی. سٹارٹ میں تو صرف دروازہ کھولنے اور چائ دینے تک ہماری بات چیت تھی. پھر آھستہ آھستہ ہم بے تکلف ہوتے گے. اب وہ اکثر اپنی چائ بھی ساتھ ہی لے آتی اور میرے ساتھ بیٹھ کر گپ بھی لگاتی اور چائ بھی پیتی. ایک دن حسب معمول میں پڑھا رہا تھا کے اندر سے اسکی آواز آئ کے بھاگ کر جلدی سے او. میں اندر گیا تو وہ کپڑوں والی رسی پکڑ کر کھڑی تھی. رسی پے بہت سارے کپڑے لٹک رہے تھے. اور وہ اپنی جگا سے اکھڑ گے تھی. میں نے بھاگ کر اس سے رسی پکڑ لی. وہ کپڑے دھو رہی تھی اور اس کا سارا بدن گیلا ہوا تھا. اس نے اس وقت برا بھی نہیں پہنا ہوا تھا اور اس کے
یہ اس وقت کی بات ہے جب میں سیکنڈ ایئر میں پڑھتا تھا. میرے ابو کے ایک دوست تھے ڈاکٹر صاحب جو کے دن میں ایک سرکاری ڈسپنسری میں کم کرتے تھے اور شام کو اپنا کلینک چلاتے تھے. انہوں نے ابو سے کہا کے میں شام کے وقت ان کے گھر آکر ان کے بیٹے کو ٹیو شن پڑھا دیا کروں. میں نے ان کے گھر جانا سٹارٹ کر دیا. شام کے وقت میں ایک گھنٹے کے لیے ان کے گھر جاتا. ڈرائنگ روم میں ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھ کر پڑھایا کرتا تھا. انکا دیپ فریزر بھی ڈرائنگ روم میں رکھا ہوا تھا. اور میں نے نوٹ کیا کے کے جب میں پڑھا رہا ہوتا تو ڈاکٹر کی بیوی کچھ نہ کچھ نکلنے یا رکھنے دیپ فریزر کے پاس آجاتی جب وہ سائیڈ سے جھکتی تو اسکے مممے لٹک رہے ہوتے اور دیپ فریزر کے ڈور کی لائٹ جب ان سے پاسس ہوتی تو اس کے باریک کپڑوں میں سے وہ بہت واضح نظر آتے. ڈاکٹر کی بیوی بہت ماڈرن تھی اور وہ بغیر دوپٹتے کے اکثر سامنے آجاتی تھی. سٹارٹ میں تو صرف دروازہ کھولنے اور چائ دینے تک ہماری بات چیت تھی. پھر آھستہ آھستہ ہم بے تکلف ہوتے گے. اب وہ اکثر اپنی چائ بھی ساتھ ہی لے آتی اور میرے ساتھ بیٹھ کر گپ بھی لگاتی اور چائ بھی پیتی. ایک دن حسب معمول میں پڑھا رہا تھا کے اندر سے اسکی آواز آئ کے بھاگ کر جلدی سے او. میں اندر گیا تو وہ کپڑوں والی رسی پکڑ کر کھڑی تھی. رسی پے بہت سارے کپڑے لٹک رہے تھے. اور وہ اپنی جگا سے اکھڑ گے تھی. میں نے بھاگ کر اس سے رسی پکڑ لی. وہ کپڑے دھو رہی تھی اور اس کا سارا بدن گیلا ہوا تھا. اس نے اس وقت برا بھی نہیں پہنا ہوا تھا اور اس کے
No comments:
Post a Comment